ایشیا کپ 2025 دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ کرکٹ کی سب سے بڑی حریف ٹیمیں، بھارت اور پاکستان، ایک بار پھر 21 ستمبر کو دبئی میں آمنے سامنے ہوں گی۔ یہ دونوں ٹیموں کے درمیان ٹورنامنٹ میں دوسرا مقابلہ ہوگا، اس سے پہلے گروپ مرحلے میں بھارت نے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم اس ری میچ سے قبل سب سے زیادہ بات میدان سے باہر ہونے والے تنازعے پر ہو رہی ہے، خاص طور پر بدنام زمانہ “ہینڈ شیک گیٹ” تنازعے پر۔
سپر فور مرحلہ: شیڈول اور داؤ پر لگے امکانات
سپر فور مرحلہ 20 ستمبر سے شروع ہوگا، جب سری لنکا ابو ظہبی میں بنگلہ دیش کا مقابلہ کرے گا۔ اپنے آخری گروپ میچ میں افغانستان کو شکست دے کر سری لنکا گروپ بی میں ناقابلِ شکست رہا اور بنگلہ دیش کے ساتھ سپر فور میں جگہ پکی کر لی۔
سپر فور کے میچز
| تاریخ | تاریخ | مقام | وقت | |
| 1 | سری لنکا بمقابلہ بنگلہ دیش | 20 ستمبر، 2025 | دبئی | رات 8:00 بجے |
| 2 | بھارت بمقابلہ پاکستان | 21 ستمبر، 2025 | دبئی | رات 8:00 بجے |
| 3 | پاکستان بمقابلہ سری لنکا | 23 ستمبر، 2025 | ابو ظہبی | رات 8:00 بجے |
| 4 | بھارت بمقابلہ بنگلہ دیش | 24 ستمبر، 2025 | دبئی | رات 8:00 بجے |
| 5 | پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش | 25 ستمبر، 2025 | دبئی | رات 8:00 بجے |
| 6 | بھارت بمقابلہ سری لنکا | 26 ستمبر، 2025 | دبئی | رات 8:00 بجے |
گروپ اے سے بھارت اور پاکستان نے با آسانی کوالیفائی کیا، جہاں پاکستان نے یو اے ای کو شکست دے کر اپنی جگہ بنائی۔ سب سے زیادہ منتظر بھارت بمقابلہ پاکستان کا مقابلہ 21 ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ یہی میدان پہلے بھی ان دونوں ٹیموں کے سنسنی خیز گروپ میچ کی میزبانی کر چکا ہے۔ بھارت، جو اب تک ناقابلِ شکست ہے، راؤنڈ ختم ہونے سے پہلے عمان کا بھی سامنا کرے گا۔
پاکستان ایک دن کے آرام کے بعد سری لنکا کا سامنا کرے گا۔ اسی دوران بنگلہ دیش کو سخت شیڈول کا سامنا ہے، کیونکہ اسے 24 ستمبر کو بھارت اور 25 ستمبر کو پاکستان کے خلاف دونوں میچ دبئی میں کھیلنے ہیں۔ سپر فور کا اختتام 26 ستمبر کو بھارت بمقابلہ سری لنکا کے میچ سے ہوگا، جبکہ فائنل 28 ستمبر کو بھی دبئی میں کھیلا جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ کوئی بھی ٹیم گروپ مرحلے سے پوائنٹس ساتھ نہیں لے کر جائے گی، جس کا مطلب ہے کہ سپر فور ایک نئے آغاز کے ساتھ شروع ہوگا۔

ہینڈ شیک گیٹ: وہ تنازعہ جس نے ٹورنامنٹ کو ہلا کر رکھ دیا
تاہم، “ہینڈ شیک گیٹ” تنازعے کی وجہ سے توجہ صرف کرکٹ کارکردگیوں سے ہٹ گئی ہے۔
14 ستمبر کو، بھارت بمقابلہ پاکستان گروپ میچ کے ٹاس سے چند منٹ قبل، آئی سی سی میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو اے سی سی کے وینیو مینیجر نے اطلاع دی کہ دونوں کپتانوں، بھارت کے سوریا کمار یادو اور پاکستان کے سلمان آغا، کے درمیان میچ سے پہلے مصافحہ نہیں ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ہدایت بی سی سی آئی اور بھارتی حکومت کی منظوری سے آئی تھی۔
پائی کرافٹ، جو اس صورتحال پر حیران رہ گئے تھے، نے ممکنہ عوامی سبکی سے بچنے کے لیے یہ ہدایت فوراً پاکستان کے کپتان تک پہنچا دی۔ تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سخت احتجاج درج کرایا اور پائی کرافٹ پر بدسلوکی اور کرکٹ کی روح کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
پی سی بی بمقابلہ آئی سی سی: ایک کشیدہ ٹکراؤ
پی سی بی کی شکایت میں الزام لگایا گیا کہ پائی کرافٹ غیر جانبداری قائم رکھنے میں ناکام رہے اور ان کی ٹورنامنٹ سے برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔ صورتحال اس قدر کشیدہ ہو گئی کہ پاکستان نے یہاں تک دھمکی دے دی کہ اگر پائی کرافٹ کو دوبارہ تعینات نہ کیا گیا تو وہ ایشیا کپ 2025 سے دستبردار ہو جائے گا۔
تاہم آئی سی سی نے پائی کرافٹ کا دفاع کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے حالات کے مطابق پیشہ ورانہ انداز میں صرف ہدایات پہنچائیں۔ اپنے بیان میں آئی سی سی نے واضح کیا کہ اصل مسئلہ مصافحے کی غیر موجودگی ہے، جو ٹورنامنٹ کے منتظمین کا معاملہ ہے، نہ کہ میچ ریفری کا۔
یو اے ای کے خلاف پاکستان کے لازمی جیت والے میچ سے قبل پائی کرافٹ اور پاکستانی ٹیم حکام کے درمیان ہنگامی طور پر ایک ملاقات ہوئی، جس نے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دی۔ اطلاعات کے مطابق پائی کرافٹ نے “غلط فہمی” پر افسوس کا اظہار کیا، تاہم پی سی بی نے بعد میں اسے “معافی” قرار دیا۔ آئی سی سی نے اس تاثر کی تردید کی اور کہا کہ یہ صرف واقعات کی وضاحت تھی۔
بھارت بمقابلہ پاکستان میچ پر اثرات
اس تنازع نے صرف 21 ستمبر کو ہونے والے بھارت بمقابلہ پاکستان سپر فور میچ کے انتظار کو مزید بڑھا دیا ہے۔ شائقین اور ماہرین کا ماننا ہے کہ میدان سے باہر کی یہ کشمکش پہلے سے ہی دباؤ بھرے مقابلے کو ایک اضافی شدت دے سکتی ہے۔
کرکٹ مؤرخین کا کہنا ہے کہ بھارت-پاکستان مقابلے اکثر کھیل سے آگے بڑھ کر سیاسی، ثقافتی اور جذباتی پہلو بھی ساتھ لے کر آتے ہیں۔ دنیا بھر میں کروڑوں ناظرین کے دیکھنے کی توقع کے ساتھ، دبئی کا یہ ٹکراؤ صرف ایشیا کپ 2025 کے فائنل تک پہنچنے کا معاملہ نہیں بلکہ قومی وقار اور کرکٹ میں برتری کا بھی سوال ہے۔
عالمی ردِعمل اور میڈیا کوریج
- بھارتی میڈیا نے زیادہ تر ہینڈ شیک معاملے کو نظرانداز کیا ہے اور اسے کرکٹ تنازعہ کے بجائے ایک سفارتی پروٹوکول کا فیصلہ قرار دیا ہے۔
- دوسری جانب پاکستانی میڈیا نے بی سی سی آئی اور آئی سی سی دونوں پر تنقید کی ہے اور ان پر کھیل کی روح کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
- غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ کے میدان سے باہر کی سیاست کے زیرِ سایہ آنے کا خدشہ ہے، اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کرکٹ کو دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کے طور پر قائم رہنا چاہیے۔
ہینڈ شیک گیٹ معاملے نے اس بحث کو بھی جنم دیا ہے کہ آیا کرکٹ بورڈز کو سیاست کو کھیل کے میدان کی روایات پر اثر انداز ہونے دینا چاہیے یا نہیں۔
آنے والا منظرنامہ
جیسے جیسے ایشیا کپ 2025 کا بھارت بمقابلہ پاکستان میچ قریب آ رہا ہے، دونوں ٹیمیں اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ بھارت کی بیٹنگ لائن شاندار فارم میں ہے، جبکہ پاکستان کے گیند باز اپنی پچھلی شکست کے بعد واپسی کا عزم رکھتے ہیں۔
سپر فور فارمیٹ میں غلطی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے داؤ سب سے بلند ہیں۔ 21 ستمبر کے مقابلے کا فاتح ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں جگہ بنانے کا مضبوط موقع حاصل کرے گا۔
لیکن رنز اور وکٹوں سے ہٹ کر، یہ میچ اس بات کے لیے یاد رکھا جائے گا کہ کھلاڑی اور آفیشلز ہینڈ شیک گیٹ کے اثرات کو کس طرح سنبھالتے ہیں۔ کیا اس بار کپتان مصافحہ کریں گے؟ یا پھر یہ تنازعہ کرکٹ کی سب سے زیادہ دیکھے جانے والی روایتی حریفانہ سیریز پر سایہ ڈالتا رہے گا؟
نتیجہ
ایشیا کپ 2025 وہ سب کچھ پیش کر رہا ہے جس کی شائقین کو توقع تھی: سنسنی خیز کرکٹ، شدید حریفانہ مقابلے اور ڈرامائی تنازعات۔ جیسے ہی بھارت اور پاکستان ایک بار پھر آمنے سامنے آنے کی تیاری کر رہے ہیں، یہ میچ صرف کرکٹ کی شاندار کارکردگی ہی نہیں بلکہ جغرافیائی سیاست کے رنگ بھی اپنے ساتھ لیے ہوگا۔
ایک بات طے ہے: 21 ستمبر کو دبئی میں جب ایشیا کپ 2025 کا بھارت بمقابلہ پاکستان میچ شروع ہوگا تو دنیا نہ صرف کرکٹ بلکہ میدان سے باہر ہونے والے واقعات پر بھی نظریں جمائے ہوگی۔




